Sitting on 3rd December 2010

Print

List of Business

PROVINCIAL ASSEMBLY OF THE PUNJAB

LIST OF BUSINESS

FOR

THE MEETING OF THE ASSEMBLY TO BE HELD ON FRIDAY,

3 DECEMBER 2010 AT 3:00 P.M.

Tilawat and Naat

QUESTIONS

relating to

IRRIGATION AND POWER DEPARTMENT

to be asked and answers given

 

GOVERNMENT BUSINESS

 

1.   LAYING OF ANNUAL REPORT ON OBSERVANCE AND IMPLEMENTATION OF PRINCIPLES OF POLICY FOR THE YEAR 2009

            A MINISTER to lay the Annual Report on Observance and Implementation of Principles of Policy for the year 2009.

 

2.   THE PROVINCIAL MOTOR VEHICLE (AMENDMENT) BILL 2010 (Bill No. 23 of 2010)

            A MINISTER to introduce the Provincial Motor Vehicles (Amendment) Bill, 2010.

 

 

 

LAHORE:                                                                               MAQSOOD AHMAD MALIK

2 December 2010                                                                                  Secretary

Summary of Proceedings

SUMMARY OF THE PROCEEDINGS

 

Friday, December 03, 2010

 

(Started at 04:45 pm)

 

 

Rana Muhammad Iqbal Khan, Speaker, assumed the Chair and proceedings commenced with a recitation from the Holy Qur’an and its Urdu translation by Qari Noor Muhammad followed by Naat-e-Rasool-e-Maqbool (PBUH) by Mr. Marghoob Ahmad.  

 

Panel of Chairmen:-

 

The Secretary Assembly announced the Panel of Chairmen for the session, as envisaged in Rule 13 of the Rules of Procedure of the Provincial Assembly of the Punjab 1997. The names of the Panel, in order of precedence, are as under: −

 

1.      Mian Yawar Zaman, MPA (PP-191)

 

2.      Mr. Mohsin Latif, MPA (PP-147)

 

3.      Sardar Muhammad Amanullah Khan Dreshak, MPA (PP-249)

 

4.      Syeda Bushra Nawaz Gardezi, MPA (W-352)

 

Fateha:-

 

The House offered fateha on the sad demise for Haji Maqsood Ahmad Butt Ex. MPA, Sheikh Sarfraz Ali, ex Deputy Secretary of Provincial Assembly of the Punjab and for the relatives of parliamentarians that had passed away recently.  

 

OATH: −

 

The member-elect Mrs.‏ Rana Rizvi (W-344) made oath as member of the Punjab Assembly and signed the Roll of Members. Mr. Speaker administered the oath.

 

Question Hour: −

 

Questions relating to IRRIGATION AND POWER Department were asked and Raja Riaz Ahmed, Minister for Irrigation and Power, answered the questions.

 

Report:

 

Mian Tariq Mehmood laid the report of Standing Committee on Labor and Human Resources on the following Bill before the House;

 

The Punjab Industrial Relations Bill 2010 (Bill No. 19 of 2010)

 

Privilege Motion:

 

Four Privilege Motions were taken up. Motions of Mr. Munawer Munj and Muhammad Hafeez Akhter Chaudhry were disposed of as movers absent.

 

Motion moved by Ch. Tahir Mehmood Hundli regarding misbehavior of Medical Officer Dr. Muhammad Naeem posted at Punjab Institute of Cardiology, Lahore and motion moved by Rai Ijaz Hussain regarding misbehavior of DO (R) Faisalabad, were kept pending till Wednesday, December 8, 2010.

 

The motions were answered by Minister for Law and Parliamentary Affairs

 

Adjournment Motions:-

 

Seven Adjournment Motions were taken up. Motion moved by Shaikh Allaud Din regarding installation of water treatment plants at every Union Council, was pended till Wednesday, December 8, 2010, Motion moved by Mrs. Fozia Behram regarding ill treatment towards animals and birds in Tolinton Market, Motion moved by Sardar Khalid Saleem Bhatti regarding installation of tube well for agriculture purposes in PP-233, motion moved by Shaikh Allaud Din regarding Acquisition of land for Harapa Museum in Harapa Town and Motion moved by Rana Muhammad Afzal khan regarding allotment of plot to NFC Ltd. Pakistan by LDA, were disposed of, Two motions moved by Mrs. Nighat Nasir Sheikh one regarding delay in completion of Ravi National Park Project and second regarding failure of LDA’s one window sale service, were kept pending till next session.

 

The motions were answered by Minister for Law and Parliamentary Affairs.

 

Resolution

 

Following resolution was unanimously passed by the House, which was moved after the House suspended the Rules and allowed Mr. Ali Noor Haider Niazi to move it.

 

 

قرارداد

 

"اس ایوان کی رائے ہے کہ زراعت پنجاب کی معاشی بنیاد ہے اور یہ صوبہ پنجاب اور پاکستان کی بیشتر غذائی ضروریات پوری کرتا ہے ۔ پنجاب کا کسان زرعی معیِشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لئے 2009 میں اقتصادی مشکلات کے باوجود صوبائی حکومت نے 30 لاکھ ٹن کی سالانہ ضروریات کے برعکس 57 لاکھ 82 ہزار ٹن گندم خرید کی تاکہ صوبہ کے کسانوں کو مالی بحران سے محفوظ رکھا جا سکے۔ اس پیچیدہ صورت حال سے عہدہ برآ ہونے کے لئے پنجاب حکومت کو 130 ارب روپے کے قرض کا بھاری بوجھ اٹھانا پڑا۔ سال 2010 میں نئی فصل کی آمد پر ابھی 29 لاکھ ٹن کا ذخیرہ باقی تھا کہ 37 لاکھ 22 ہزار ٹن کی مزید خریداری کرنا پڑا جو قرض میں مزید اضافہ کا باعث بنی۔ اس سنگین تر مالی صورت حال کے باوجود مطمع نظر غریب کاشتکار کو استحصال سے بچانا اور زرعی معیشت اور معاشرت کو ممکنہ نقصانات سے محفوظ رکھنا تھا۔ اب صورت حال یہ ہے کہ 186 ارب روپے کے قرض پر سود کی ادائیگی اور قرضہ کی عدم ادائیگی نہ صرف خسارے اور افراط زر کا باعث بن رہی ہے بلکہ دیگر ترقیاتی منصوبہ جات کے لئے رقم کی فراہمی بھی مشکل ہو رہی ہے۔

 

صوبائی حکومت نے مرکز سے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ زائد از ضرورت گندم کی برآمد کے انتظامات کئے جائیں مگر ابھی تک کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ آئندہ فصل کی آمد پر صوبہ کے پاس کم از کم 38 لاکھ ٹن کا ذخیرہ متوقع ہے جو آئندہ سال کی کل ضرورت سے قریبا 8 لاکھ ٹن زائد ہے۔ 38 لاکھ ٹن کی اس بھاری بھر کم مقدار میں 25 لاکھ ٹن کی وہ مقدار بھی شامل ہے جو وفاقی حکومت کی ضروریات کے لئے خرید کی گئی تھی مگر اس کی ترسیل یا تحلیل کے لئے بھی وفاق نے ابھی تک انتظامات نہ کئے ہیں۔ اگر آئندہ مالی سال میں گندم کی خریداری کا ممکنہ ہدف پچھلے سال کی طرح 40 لاکھ ٹن بھی رکھا گیا تو صوبائی حکومت کو 78 لاکھ ٹن گندم ذخیرہ کرنا ہو گی جس کے مالی اور انتظامی اخراجات صوبائی حکومت کے لئے ناقابل برداشت ہوں گے۔

 

    اس صورت حال میں زائد از ضرورت گندم  کی برآمد کے لئے فوری اور ترجیحی اقدامات اشد ضروری ہو چکے ہیں۔ کیونکہ 38 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر کی موجودگی میں نہ تو بینک مطلوبہ رقم مہیا کر سکیں گے اور نہ محکمہ خوراک پنجاب ذخیرہ کاری کی گنجائش اور دیگر لوازمات فراہم کر سکے گا۔ یہ ایک مخدوش صورت حال کی عکاسی ہے جس کا تدارک فوری اقدامات کا متقاضی ہے بصورت دیگر  پنجاب کے کسا ن اور زرعی معیشت و معاشرت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ اس ملک کے سماجی اور اقتصادی ڈھانچے کے لئے ایک شدید صدمہ ہو گا۔ اس لئے یہ اسمبلی وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ تمام زائد از ضرورت گندم کی برآمد کو یقینی بنانے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔"

 

 

GOVERNMENT BUSINESS:

 

Minister for Law & Parliamentary Affairs, Rana SanaUllah Khan laid the Annual Report on Observance and Implementation of Principles of Policy for 2009.

 

Minister for Law & Parliamentary Affairs, Rana SanaUllah Khan introduced the following Bill, which was referred to the concern Standing Committee for report in one month.

 

THE PROVINCIAL MOTOR VEHICLE (AMENDMENT) BILL 2010 (Bill No. 23 of 2010)

 

Then, the House was adjourned till 3:00 pm on Monday, December 6, 2010.

Resolutions Passed

قرار داد نمبر۔100

محرک کانام۔جناب علی حیدر نور خان نیازی،  PP-45 

"اس ایوان کی رائے ہے کہ زراعت پنجاب کی معاشی بنیاد ہے اور یہ صوبہ پنجاب اور پاکستان کی بیشتر غذائی ضروریات پوری کرتا ہے ۔ پنجاب کا کسان زرعی معیِشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لئے 2009 میں اقتصادی مشکلات کے باوجود صوبائی حکومت نے 30 لاکھ ٹن کی سالانہ ضروریات کے برعکس 57 لاکھ 82 ہزار ٹن گندم خرید کی تاکہ صوبہ کے کسانوں کو مالی بحران سے محفوظ رکھا جا سکے۔ اس پیچیدہ صورت حال سے عہدہ برآ ہونے کے لئے پنجاب حکومت کو 130 ارب روپے کے قرض کا بھاری بوجھ اٹھانا پڑا۔ سال 2010 میں نئی فصل کی آمد پر ابھی 29 لاکھ ٹن کا ذخیرہ باقی تھا کہ 37 لاکھ 22 ہزار ٹن کی مزید خریداری کرنا پڑا جو قرض میں مزید اضافہ کا باعث بنی۔ اس سنگین تر مالی صورت حال کے باوجود مطمع نظر غریب کاشتکار کو استحصال سے بچانا اور زرعی معیشت اور معاشرت کو ممکنہ نقصانات سے محفوظ رکھنا تھا۔ اب صورت حال یہ ہے کہ 186 ارب روپے کے قرض پر سود کی ادائیگی اور قرضہ کی عدم ادائیگی نہ صرف خسارے اور افراط زر کا باعث بن رہی ہے بلکہ دیگر ترقیاتی منصوبہ جات کے لئے رقم کی فراہمی بھی مشکل ہو رہی ہے۔ صوبائی حکومت نے مرکز سے بارہا مطالبہ کیا ہے کہ زائد از ضرورت گندم کی برآمد کے انتظامات کئے جائیں مگر ابھی تک کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ آئندہ فصل کی آمد پر صوبہ کے پاس کم از کم 38 لاکھ ٹن کا ذخیرہ متوقع ہے جو آئندہ سال کی کل ضرورت سے قریبا 8 لاکھ ٹن زائد ہے۔ 38 لاکھ ٹن کی اس بھاری بھر کم مقدار میں 25 لاکھ ٹن کی وہ مقدار بھی شامل ہے جو وفاقی حکومت کی ضروریات کے لئے خرید کی گئی تھی مگر اس کی ترسیل یا تحلیل کے لئے بھی وفاق نے ابھی تک انتظامات نہ کئے ہیں۔ اگر آئندہ مالی سال میں گندم کی خریداری کا ممکنہ ہدف پچھلے سال کی طرح 40 لاکھ ٹن بھی رکھا گیا تو صوبائی حکومت کو 78 لاکھ ٹن گندم ذخیرہ کرنا ہو گی جس کے مالی اور انتظامی اخراجات صوبائی حکومت کے لئے ناقابل برداشت ہوں گے۔ اس صورت حال میں زائد از ضرورت گندم  کی برآمد کے لئے فوری اور ترجیحی اقدامات اشد ضروری ہو چکے ہیں۔ کیونکہ 38 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر کی موجودگی میں نہ تو بینک مطلوبہ رقم مہیا کر سکیں گے اور نہ محکمہ خوراک پنجاب ذخیرہ کاری کی گنجائش اور دیگر لوازمات فراہم کر سکے گا۔ یہ ایک مخدوش صورت حال کی عکاسی ہے جس کا تدارک فوری اقدامات کا متقاضی ہے بصورت دیگر  پنجاب کے کسا ن اور زرعی معیشت و معاشرت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ اس ملک کے سماجی اور اقتصادی ڈھانچے کے لئے ایک شدید صدمہ ہو گا۔ اس لئے یہ اسمبلی وفاقی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ تمام زائد از ضرورت گندم کی برآمد کو یقینی بنانے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔"