Sitting on

Print

List of Business

Not Available

Summary of Proceedings

Not Available

Resolutions Passed

قرارداد نمبر:60

 محرک کا نام: جناب محمد معاویہ (PP-126)

"اس ایوان میں موجود سبھی افراد اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ نصاب ساز اداروں میں موجود افراد نے ہماری نصابی کتب کو تختہ مشق بنایا اور اس میں آئے روز تبدیلیاں سامنے آنے لگی ہیں۔ ہماری تہذیب، ہماری اسلامی شناخت، پیغمبر اسلام خاتم النبیینﷺ اور اسلام کی مقدس شخصیات کے تعارف پر عجیب و غریب چیزیں نصاب کا حصہ بن جاتیں اور کسی کو خبر تک نہیں ہوتی تھی۔ اس کا نقصان یہ ہوا کہ ہماری نسلیں کنفیوژ اور متذبذب ہو رہی ہیں۔

 

پاکستان میں اس سلسلہ کو روکنے کی کوششوں کا آغاز 1991 سے ہوا۔ حکومتی سطح پر وزیراعظم کی سربراہی میں علماء کمیٹی بنی، پھر ملی یکجہتی کونسل بنی، ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کی سربراہی میں قومی علماء کی ایک کمیٹی بنی، پنجاب کی سطح پر 1997 میں متحدہ علماء بورڈ بنا، 2005 میں پھر ایک علماء کمیٹی بنی مگر حالات وہیں کے وہیں رہے کیونکہ اس کی بنیادی وجہ قانون سازی کا نہ ہونا تھا۔ مولانا اعظم طارق شہید نے قومی اسمبلی میں نصاب تعلیم میں ہونے والی تبدیلیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا مگر ان معاملات میں کوئی تبدیلی سامنے نہیں آئی۔ اس مسئلہ کا بہترین حل، قانون کے ذریعے نصاب ساز اداروں کو پابند کرنا تھا۔

 

ہمیں خوشی اور فخر ہے کہ صوبائی اسمبلی پنجاب نے پنجاب کی حد تک یہ قانون سازی کر کے جہاں فرض کفایہ ادا کیا ہے وہیں اس مسئلہ کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوششوں کا عملی آغاز بھی کیا ہے۔

 

اس اقدام پر چودھری پرویزالہٰی سپیکر، وزیر قانون جناب محمد بشارت راجہ، ہمارے وزیراعلیٰ جناب عثمان احمد بزدار صاحب، تمام کابینہ اور تمام ارکان اسمبلی جنہوں نے حصہ لیا وہ سبھی قابل تعریف ہیں  کہ انہوں نے یہ تاریخ ساز کام جو سرانجام دیا ہے اس کام کے لئے زیرک دماغ اور معاملہ فہمی کی ضرورت تھی اور اسی لئے میں سمجھتا ہوں کہ جناب سپیکر آپ کی نیت، آپ سب کی کوشش، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس صلاحیت سے بہترین نوازا۔

آج کا یہ ایوان، پنجاب میں نصاب ساز اداروں کی حدود متعین کرنے کیلئے محترمہ خدیجہ عمر کی طرف سے پیش کئے گئے بل پر ہونے والی قانون سازی اور اس بل کی بھرپور حمایت کرنے پر سپیکر پنجاب اسمبلی سے لے کر چیف منسٹر صاحب تک، تمام ممبران، منسٹرز خاص طور پر لاء منسٹر صاحب، ایجوکیشن منسٹر صاحب، پارلیمانی لیڈرز، اس ایوان میں تمام پارلیمانی ارکان کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتا ہے اور آپ سب کو اس بات کی یقین دہانی کرواتا ہے کہ ہم اس ملک کے تحفظ کے لئے ہمیشہ اسی طرح متحد رہیں گے۔ پاکستان کو مذہبی، لسانی یا قومی منافرت کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔ انشاء اللہ"

-----------------------

قرارداد نمبر:61

 

محرک کا نام: محترمہ نیلم حیات ملک (ڈبلیو۔309)

"یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ اس حوالے سے قانون سازی کی جائے کہ جہاں جہاں ہمارے پیارے نبی حضرت سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا نام مبارک تحریر کیا جائے یا بولا جائے اس سے پہلے خاتم النبیین اور بعد میں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا صلی  اللہ علیہ وسلم ، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ازواج مطہرات (امہات المومنین)رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی کے بھی مبارک نام سے پہلے
ام المومنین اور بعد میں رضی اللہ عنہا، دوسرے کسی بھی نبی کے مبارک نام کے بعد علیہ السلام ، خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے مبارک نام سے پہلے خلیفہ راشد اور بعد میں رضی اللہ عنہ ،
اہل بیت اطہار رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی کے بھی مبارک نام کے بعد رضی اللہ عنہ یا رضی اللہ عنہا ، اصحاب رسول رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے کسی کے بھی مبارک نام سے پہلے صحابی یا صحابیہ رسول اور بعد میں رضی اللہ عنہ یا رضی اللہ عنہا ، لکھنا اور بولنا لازم قرار دیا جائے "