List of Business
Click here to Download Agenda in PDF Format
نظر ثانی شدہ
صوبائی اسمبلی پنجاب
منگل 20 مئی 2025کو 2:00بجے دوپہر منعقد ہونے والے اسمبلی کے اجلاس کی فہرست کارروائی
تلاوت ، نعت اورقومی ترانہ
سوالات
ہائرایجوکیشن
سے متعلق سوالات دریافت کئے جائیں گے اور ان کے جوابات دیئے جائیں گے
زیرو آور نوٹسز
علیحدہ فہرست میں مندرج زیرو آور نوٹسزلئے جائیں گے اور ان کے جوابات دیئے جائیں گے
ADJOURNMENT MOTIONS
S/N |
A.M/NO. |
MOVER |
CONCERNED MINISTER |
1 |
165/25 |
Mr Shaukat Raja, MPA (PP-9) |
Communication and Works |
2 |
189/25 |
Mr Amjad Ali Javed, MPA (PP-121) & Rao Kashif Raheem Khan, MPA |
Housing, Urban Development and Public Health Engineering |
3 |
194/25 |
Mr Ahmad Khan, Leader of Opposition |
Home |
4 |
199/25 |
Mr Nadeem Sadiq Dogar, MPA |
Youth Affairs and Sports |
5 |
200/25 |
Mr Asad Zaman, MPA (PP-119) |
Health and Population |
6 |
184/25 |
Mr Shaukat Raja, MPA (PP-9) |
Communication and Works |
7 |
198/25 |
Mr Ahmad Khan, MPA (PP-87) |
Housing, Urban Development and Public Health Engineering |
8 |
206/25 |
Mr Farrukh Javaid, MPA (PP-161) |
Health and Population |
9 |
209/25 |
Sardar Muhammad Awais Dreshak, MPA (PP-296) |
Services & General Administration |
10 |
211/25 |
Mr. Amjad Ali Javed, MPA (PP-121) |
Board of Revenue |
غیرسرکاری ارکان کی کارروائی
(مفادعامہ سے متعلق قراردادیں)
(مورخہ 13 مئی 2025 سے زیر التواء قراردادیں)
1. |
جناب احمد خان: (قرار داد پیش ہو چکی ہے)
|
اس ایوان کی رائے ہے کہ پنجاب سمیت ملک بھر میں کینسر کے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر آٹھ میں سے ایک خاتون بریسٹ کینسر کا شکار ہو رہی ہے۔ اس مرض کی بروقت تشخیص اور علاج نہ ہونے سے اموات کا سلسلہ بھی بڑھ رہا ہے۔صوبہ پنجاب کی 13 کروڑ آبادی ہے جبکہ کینسر کے مریضوں کے لیے سرکاری سطح پر سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں کینسر کے مریضوں کے لیے صرف 410 بیڈ ز موجود ہیں جبکہ علاج و معالجہ کے لیے جدید مشینری کی بھی شدید قلت ہے۔ لہذا اس ایوان کی رائے ہے کہ کینسر کے مریضوں کو سرکاری سطح پر علاج معالجہ کی جدید سہولیات فراہم کی جائیں تا کہ بروقت تشخیص کر کے مختلف اقسام کے کینسر کے کیسز میں اضافے اور اموات کی شرح میں کمی آسکے۔
|
2. |
جناب شہباز علی کھوکھر: (قرار داد پیش ہو چکی ہے) |
اس ایوان کی رائے ہے کہ صوبہ پنجاب میں شہروں کی آب و ہوا کی بہتری اور آلودگی و سموگ سے نجات کے لئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنان، ممبران پنجاب و قومی اسمبلی کو صوبہ پنجاب میں شجر کاری مہم کے لئے قبل از وقت ذمہ داریاں تفویض کی جائیں۔ کارکنان عوام کو متحرک کر کے پنجاب کے شہروں، قصبوں، دیہاتوں اور ہائی ویز پر پودوں اور درختوں کی بڑی تعد اد لگا کر شجر کاری مہم کو کامیاب بنائیں اوراپنی قومی و اخلاقی ذمہ داری پوری کریں۔
|
3. |
جناب وقاص محمود مان: (قرار داد پیش ہو چکی ہے) |
اس ایوان کی رائے ہے کہ 2024 کی گندم پالیسی پر حکومت نے عملدرآمد نہیں کیا تھا جس کی وجہ سے پنجاب کے کسان کو بہت نقصان ہواتھا۔2025 میں حکومت نے جو گندم پالیسی متعارف کروائی ہے پنجاب کا کسان اس سے مطمئن نہیں ہے۔ یہ پالیسی مڈل مین ، فلور ملز مالکان اور مافیا کو فائدہ پہنچائے گی۔ گندم پالیسی 2025 کسان کو یہ نہیں بتاتی کہ اگر وہ حکومت کے پاس اپنی گندم رکھوائے گا تو اس کو کس ریٹ پر قیمت ملے گی۔ مارکیٹ میں اس کو گندم کی جو قیمت مل رہی ہے اس سے کسان کی لاگت پوری نہیں ہوتی۔حکومت اپنی گندم پالیسی گندم کی کٹائی کے بعد بناتی ہے۔ جبکہ یہ پالیسی گندم کی بوائی سے پہلے واضح ہونی چاہیے۔حکومت پنجاب (Punjab Portal) کے مطابق پاکستان کی80 فی صد گندم پنجاب پیدا کرتا ہے اور پنجاب کی آدھی آبادی زراعت سے منسلک ہے۔ پاکستان کیGDP میں اس سیکٹر کا سب سے بڑا حصہ ہے۔ پنجاب کے کسان اور زراعت کو بچانے کے لیے حکومت پنجاب کو فوری طور پر Cost of Production کو مد نظر رکھتے ہوئے گندم کی ایک مناسب قیمت مقرر کرنی چاہیے۔ یہ قیمت4000 روپے فی من سے کم نہیں ہونی چاہیے اور پرائیویٹ سیکٹر کو پابند کیا جائے کہ وہ مقرر کردہ قیمت پر گندم خریدے اور کمپلینٹ سیل بھی بنایا جائے جس پر کسان اپنی شکایات درج کرواسکیں۔
|
4. |
جناب محمد اقبال: (قرار داد پیش ہو چکی ہے) |
اس ایوان کی رائے ہے کہ انڈسٹریل یونٹس اور مائنز اینڈ منرل یونٹس مزدوروں کی سوشل سکیورٹی رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے ایک طرف ریونیو اکٹھا کرنے میں ناکامی ہوتی ہے اور دوسری طرف مزدوروں کے علاج معالجے اور دیگر میسر قوانین کے تحت سہولیات فراہم نہیں ہوتی ہیں۔ لہذا صوبائی اسمبلی پنجاب کا ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ تمام انڈسٹریل یونٹس اور کان کنی کے یونٹس کو رجسٹرڈ کیا جائے اور ان کے تحت مزدوروں کی سوشل سکیورٹی رجسٹریشن بھی کی جائے۔
|
5. |
جناب نوید اسلم خان لودھی: (قرار داد پیش ہو چکی ہے) |
اس ایوان کی رائے ہے کہ ضلع ساہیوال کا مشہور و معروف قصبہ ہڑپہ جو پانچ ہزار سال پرانی وادی سندھ کی تہذیب کا شاہکار ہے۔ ہڑپہ ، ساہیوال شہر سے 40 کلو میٹر اور چیچہ وطنی سے 30 کلومیٹر پر واقع ہے۔ ہڑپہ شہر دنیائے عالم کی مشہور قدیمی ثقافت کا حامل قصبہ ہے جس کی اپنی آبادی 60 ہزار افراد ہے اور اس پر مشتمل قانونگوئیوں کی کل آبادی آٹھ لاکھ افراد پر مشتمل ہے جس کے تمام انتظامی معاملات ضلع ساہیوال سے منسلک ہیں ۔ یہ چار قانونگوئیوں اور پانچ تھانہ جات پر مشتمل ہے جس میں کوئی تحصیل ہیڈ کوارٹر نہ ہے۔ آج کے جدید دور میں ایسے عالمی شہرت یافتہ تہذیبی و ثقافتی مرکز میں حکومتی اور انتظامی معاملات کے لئے مرکز کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔لہذا یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ ہڑپہ شہر کو فی الفور تحصیل ہیڈ کوارٹر کا درجہ دیا جائے اور اس میں تحصیل سطح کے تمام حکومتی انتظامی دفاتر کا قیام عمل میں لایا جائے۔ |
(موجودہ قراردادیں)
1. |
جناب امجد علی جاوید: |
اس ایوان کی رائے ہے کہ ملک بھر میں تھیلیسیمیا کے ہزاروں مریض زندگی بھر کے لیے خون کی منتقلی اور مسلسل طبی دیکھ بھال کے محتاج ہوتے ہیں اس بیماری کا شکار ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے یہ ایک موروثی بیماری ہے جس کا علاج مہنگا اور طویل مدتی ہوتا ہے جو ہر ایک کے بس کی بات نہیں ہے جس کے لئے حکومتی سر پرستی نہایت ضروری ہے۔ہیموفیلیا بھی ایک بیماری ہے جس میں مبتلا افراد کے لیے حکومت پنجاب کے محکمہ سوشل ویلفیئر کی جانب سے " ہمت کارڈ" جاری کیے جارہے ہیں جس کے تحت ان مریضوں کو مالی معاونت ، رعایتی ادویات اور دیگر طبی سہولیات میسر آتی ہیں۔لہذا یہ ایوان حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ : 1-تھیلیسیمیا کے مریضوں کے لیے بھی " ہمت کارڈ" کے اجرا کا اعلان کیا جائے ؛ 2-ان کارڈز کے ذریعے مریضوں کو رعایتی یا مفت طبی علاج ، خون کی فراہمی اور مالی مدد فراہم کی جائے۔ 3-اس اقدام کے لیے فوری طور پر ایک قومی سطح کا ڈیٹا بیس تشکیل دیا جائے تا کہ مستحق مریضوں کی نشاندہی اور امداد کو یقینی بنایا جا سکے۔یہ اقدام تھیلیسیمیا کے مریضوں کی زندگی میں آسانی پیدا کرے گا اور حکومت کی فلاحی پالیسیوں میں ایک اہم اضافہ ہوگا۔
|
2. |
جناب محمد اقبال: |
اس ایوان کی رائے ہے کہ ملتان ملک کے بڑے شہروں میں شمار ہونے کے ساتھ میٹرو پولیٹن سٹی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ریونیو کی مد میں ملتان اور اس سے منسلک خطہ اپنا معقول حصہ فراہم کرتا ہے۔ اس ایوان کی رائے ہے کہ ملک کے بڑے شہروں کی طرز پر ملتان میں بھی ایکسپو سنٹر کے قیام کے لئے فوری اور ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔
|
3. |
محترمہ سنبل مالک حسین: |
یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ محکمہ محنت و انسانی وسائل بچوں کی مشقت جیسے اہم معاملے کو موثر انداز میں حل کرنے کے لیے درج ذیل اقدامات اٹھائے۔ 1۔The Punjab Restriction on Employment of Children Act 2016 کے رولز بلا تعطل نوٹیفائی کیے جائیں۔ 2۔ بچوں کی مشقت کے خاتمے کے لیے پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے باہمی اشتراک سے جامع ، قابل عمل اور پائیدار حکمت عملی متعارف کروائی جائے ۔ 3 ۔گھریلو شعبوں میں بچوں کی مشقت کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے تاکہ بچوں کو استحصال کی تمام تر اشکال سے بچایا جا سکے۔
|
4. |
محترمہ عظمیٰ کاردار: |
یہ ایوان بھارت کی جانب سے Indus Water Treaty کے خلاف آبی جنگی جنون کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ پاکستان امن پسند ملک ہےلیکن اسےہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان کی افواج اور عوام اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ پانی ہماری Life Line ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ پوری دنیا بھارت کو ایک غیر ذمہ دار ملک کی حیثیت سے دیکھ رہی ہے جو اپنی کوئی انٹر نیشنل Commitment پوری کرنے کا اہل نہیں۔پاکستان بھارتی جارحیت کے خلاف اپنی سلامتی اور خود مختاری کا ہر قیمت پر تحفظ |
فوری اہمیت کے حامل معاملات
قواعد انضباط و کار صوبائی اسمبلی پنجاب 1997 کے قاعدہ 113۔اے کے تحت اراکین فوری اہمیت کےحامل معاملات اُٹھائیں گے۔
لاہور |
چودھری عامر حبیب |
مورخہ: 20 مئی 2025 |
سیکرٹری جنرل
|