نشست:03 نومبر 2009ء

پرنٹ کریں

فہرست کاروائی

صوبائی اسمبلی پنجاب

 

 

منگل 3نومبر2009کو 10:00 بجے صبح منعقد ہونے والے اسمبلی کے اجلاس کی فہرست کارروائی

 

 

تلاوت قرآن حکیم و ترجمہ اور نعت رسول مقبول ﷺ

 

 

سوالات

 

 

محکمہ داخلہ  سے متعلق سوالات دریافت

 

کئے جائیں گے اور ان کے جوابات دیئے جائیں گے۔

 

 

 

غیرسرکاری ارکان کی کارروائی

 

(مفاد عامہ سے متعلق قراردادیں)

 

(مورخہ 20۔اکتوبر 2009 کے ایجنڈے سے زیرالتواء رکھی گئی قرارداد)

 

 

 

محترمہ نگہت ناصر شیخ:

 

 

اس ایوان کی رائے ہے کہ صوبہ پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں بالخصوص
صوبائی دارالحکومت لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی کو دو حصوں میں تقسیم کر کے خواتین ایمرجنسی علیحدہ کی جائے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ خواتین ایمرجنسی میں صرف اور صرف لیڈی ڈاکٹر اور لیڈیز سٹاف ہی تعینات کیا جائے۔

 

 (موجودہ  قراردادیں)

 

 

.1

 

چودھری ظہیرالدین خان:

 

جناب محمد محسن خان لغاری:

 

جناب محمد یار ہراج:

 

سیدہ بشریٰ نواز گردیزی:

 

 

 

یہ ایوان حکومت سے اس امر کی سفارش کرتا ہے کہ بلوچستان اور پنجاب کے سنگم پر واقع فورٹ منرو کے علاقہ میں کیڈٹ کالج قائم کیا جائے جس میں طلبا کا داخلہ مذکورہ دونوں صوبوں کے مابین برابری کی بنیاد پر ہو، تاکہ بھائی چارے اور یک جہتی کی فضا کو فروغ دیا جا سکے اور دونوں صوبوں کے عوام میں مفاہمت کے جذبے کو تقویت ملے۔

 

.2

 

چودھری مونس الہیٰ:

 

ڈاکٹر سامیہ امجد:

 

ڈاکٹر محمد افضل:

 

جناب شیر علی خان:

 

 

اس ایوان کی رائے ہے کہ حکومت جلدازجلد سرکاری ہسپتالوں کیلئے ایک
چیکنگ سیل
(Checking Cell) قائم کرے جو مریضوں کی شکایات پر فوری ایکشن (Action) لے تاکہ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور
پیرا میڈیکل سٹاف کی روزبروز بڑھتی ہوئی لاپرواہی، غفلت اور غیرذمہ داری پر قابو پایا جا سکے اور مریضوں کو صحیح معنوں میں
Relief مل سکے۔

 

.3

 

میاں محمد شفیق ارائیں:

 

 

یہ ایوان وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرتا ہے کہ صوبائی اسمبلی پنجاب کی
کم از کم
Sittings،   70دن کی بجائے 100 دن کی جائیں۔

 

 

.4

 

شیخ علاؤ الدین:

 

 

اس ایوان کی رائے ہے کہ حالیہ لوڈشیڈنگ کے باعث بجلی کی بچت کیلئے اور دہشت گردی کے پیش نظر شادی بیاہ اور اس کی تمام رسومات کے فنکشن اور دیگر سرکاری وغیر سرکاری تقریبات، شادی ہالز، پارکوں، ہوٹلوں، سڑکات اور دیگر کھلی جگہوں پر رات دس بجے کے بعد منعقد کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔
خلاف ورزی پر قانون کے مطابق سزا دی جائے۔

 

 

.5

 

محترمہ زوبیہ رباب ملک:

 

 

اس ایوان کی رائے ہے کہ سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد ہاؤسنگ کالونی میں ملنے والے گھروں کی ماہانہ قسط کی کٹوتی اپنی صوابدید کے مطابق کروانے کی اجازت دی جائے تاکہ بوقت ریٹائرمنٹ اس پر کم سے کم بوجھ رہ جائے۔

 

 

 

 

لاہور

 

مقصود احمد ملک

 

مورخہ : 31 اکتوبر 2009

 

سیکرٹری

 

کاروائی کا خلاصہ

فی الحال دستیاب نہیں

منظور شدہ قراردادیں

قرار داد نمبر۔56

محرک کانام۔محترمہ نگہت ناصر شیخ،  W-325

"اس ایوان کی رائے ہے کہ صوبہ پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں بالخصوص صوبائی دارالحکومت لاہور کے سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی کو دو حصوں میں تقسیم کر کے خواتین ایمرجنسی علیحدہ کی جائے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ خواتین ایمرجنسی میں صرف اور صرف لیڈی ڈاکٹر اور لیڈیز سٹاف ہی تعینات کیا جائے۔"

---------------

قرار داد نمبر۔57

محرک کانام۔جناب محمد محسن خان لغاری، پی پی۔245

"یہ ایوان وفاقی حکومت سے اس امر کی سفارش کرتا ہے کہ بلوچستان اور پنجاب کے سنگم پر واقع فورٹ منرو کے علاقہ میں کیڈٹ کالج قائم کیا جائے جس میں طلبا کا داخلہ مذکورہ دونوں صوبوں کے مابین برابری کی بنیاد پر ہو، تاکہ بھائی چارے اور یک جہتی کی فضا کو فروغ دیا جا سکے اور دونوں صوبوں کے عوام میں مفاہمت کے جذبے کو تقویت ملے۔"

---------------

قرار داد نمبر۔58

محرک کانام۔شیخ علاؤالدین،  پی پی۔181

"اس ایوان کی رائے ہے کہ حالیہ لوڈشیڈنگ کے باعث بجلی کی بچت کیلئے اور دہشت گردی کے پیش نظر شادی بیاہ اور اس کی تمام رسومات کے فنکشن اور دیگر سرکاری وغیر سرکاری تقریبات، شادی ہالز، پارکوں، ہوٹلوں، سڑکات اور دیگر کھلی جگہوں پر رات دس بجے کے بعد منعقد کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ خلاف ورزی پر قانون کے مطابق سزا دی جائے۔"

---------------

قرار داد نمبر۔59

محرک کانام۔محترمہ زوبیہ رباب ملک،  w-360

"اس ایوان کی رائے ہے کہ سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد ہاؤسنگ کالونی میں ملنے والے گھروں کی ماہانہ قسط کی کٹوتی اپنی صوابدید کے مطابق کروانے کی اجازت دی جائے تاکہ بوقت ریٹائرمنٹ اس پر کم سے کم بوجھ رہ جائے۔"

---------------

قرار داد نمبر۔60

محرک کانام۔رانا ثناء اللہ خان،  وزیر قانون

"صوبائی اسمبلی پنجاب کا یہ نمائندہ ایوان آج یعنی 3۔نومبر کے دن سال 2007 میں ایک فوجی آمر کی جانب سے لگائی جانے والے ایمرجنسی پلس کو مارشل لاء قرار دیتا ہے اور 3۔نومبر2007 کو اس ملک کی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین دن سمجھتا ہے۔ اس روز اُس آمر نے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی غرض سے آئین پاکستان کو دوسری بار معطل کیا، عدلیہ کو مفلوج کرنے کی ناپاک سازش کی اور اعلیٰ عدلیہ کے 60سے زائد ججوں کو نہ صرف غیرقانونی طور پر برطرف کیا بلکہ انہیں بچوں سمیت قید بھی کر دیا۔ یہ ایوان اس فوجی آمر کے ان تمام اقدامات کو خلاف آئین، خلاف قانون اور خلاف جمہوریت قرار دیتا ہے اور ان کی پُرزور الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ یہ ایوان ان غیرآئینی اقدامات کے خلاف سیاسی جماعتوں، وکلاء، سول سوسائٹی، میڈیا اور عوام کی تاریخی جدوجہد کو زبردست خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ یہ ایوان اس امر کا عہد کرتا ہے کہ ملک میں جمہوریت کو مضبوط کیا جائے گا اور اس قسم کے غیرجمہوری اور غیرآئینی اقدامات کی آئندہ بھی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔"

ایوان

سیکریٹیریٹ

اراکین

کمیٹیاں

ایوان کی کارروائی

مرکز اطلاعات

رپورٹیں اورمطبوعات