نشست:23 دسمبر 2022ء

پرنٹ کریں

فہرست کاروائی

صوبائی اسمبلی پنجاب

جمعہ 23دسمبر2022کو 2:00بجے سہ پہر منعقد ہونے والے اسمبلی کے اجلاس کی فہرست کارروائی

تلاوت  اور نعت

سوالات

محکمہ  سکولز ایجوکیشن  سے متعلق سوالات دریافت کئے جائیں گے

اور ان کے جوابات دیئے جائیں گے۔

زیرو آور نوٹسز

علیحدہ فہرست میں مندرج زیرو آور نوٹسزلئے جائیں گے اور ان کے جوابات دیئے جائیں گے۔

سرکاری کارروائی

INTRODUCTION OF BILLS

1.   THE PUNJAB HOLY QURAN (PRINTING AND RECORDING) (AMENDMENT) BILL 2022

            A MINISTER to introduce the Holy Quran (Printing and Recording) (Amendment) Bill 2022.

2.    THE KHATAMUN-NABIYYEEN UNIVERSITY, LAHORE BILL 2022

            A MINISTER to introduce the Khatamun-nabiyyeen University, Lahore Bill 2022.

3.    THE UNIVERSITY OF GUJRAT (AMENDMENT) BILL 2022

            A MINISTER to introduce the University of Gujrat (Amendment) Bill 2022.

4.    THE PUBLIC SECTOR UNIVERSITIES (AMENDMENT) BILL 2022

            A MINISTER to introduce the Public Sector Universities (Amendment) Bill 2022.

غیرسرکاری ارکان کی کارروائی

(منگل 20 دسمبر 2022 کے ایجنڈے سے زیر التواء کارروائی)

i۔ (مسودات قانون)

 

 

1.   THE AKHTAR SAEED UNIVERSITY BILL 2022.

 

MRS SABRINA JAVAID:

MS FARHAT FAROOQ:

MS FIRDOUS RAHNA:

 

MRS SABRINA JAVAID:

MS FARHAT FAROOQ:

MS FIRDOUS RAHNA:

to move that leave be granted to introduce the Akhtar Saeed University Bill 2022.

 

to introduce the Akhtar Saeed University Bill 2022.

.........

 

2.    THE LAHORE UNIVERSITY OF BIOLOGICAL AND ALLIED SCIENCES BILL 2022.

 

MS SHAWANA BASHIR:

MS NEELUM HAYAT MALIK:

 

 

MS SHAWANA BASHIR:

MS NEELUM HAYAT MALIK:

to move that leave be granted to introduce the Lahore University of Biological and Allied Sciences Bill 2022.

 

to introduce the Lahore University of Biological and Allied Sciences Bill 2022.

.........

3.    THE PUNJAB JOURNALISTS HOUSING FOUNDATION (AMENDMENT) BILL 2022.

 

CH ZAHIR UD DIN:

MS SANIA KAMRAAN:

MS SABRINA JAVED:

MS FARAH AGHA:

MS SHAHIDA AHMED:

MS SHAMIM AFTAB:

 

CH ZAHIR UD DIN:

MS SANIA KAMRAAN:

MS SABRINA JAVED:

MS FARAH AGHA:

MS SHAHIDA AHMED:

MS SHAMIM AFTAB:

to move that leave be granted to introduce the Punjab Journalists Housing Foundation (Amendment) Bill 2022.

 

 

 

to introduce the Punjab Journalists Housing Foundation (Amendment) Bill 2022.

 

 

.........

4.    THE SUPERIOR UNIVERSITY, LAHORE (AMENDMENT) BILL 2022.

 

MS NEELUM HAYAT MALIK:

 

 

 

MS NEELUM HAYAT MALIK:

to move that leave be granted to introduce the Superior University, Lahore (Amendment) Bill 2022.

 

to introduce the Superior University, Lahore (Amendment) Bill 2022.

.........

5.    THE PUNJAB EDUCATIONAL INSTITUTIONS (RECONSTITUTION) (AMENDMENT) BILL 2022.

 

MR SHAHBAZ AHMAD:

 

 

 

 

MR SHAHBAZ AHMAD:

to move that leave be granted to introduce the Punjab Educational Institutions (Reconstitution)  (Amendment) Bill 2022.

 

to introduce the Punjab Educational Institutions (Reconstitution) (Amendment) Bill 2022.

.........

6.    THE HAJVERY UNIVERSITY, LAHORE, (AMENDMENT) BILL 2022.

 

MS KHADIJA UMER:

MR MUHAMMAD ABDULLAH WARRAICH:

 

MS KHADIJA UMER:

MR MUHAMMAD ABDULLAH WARRAICH:

to move that leave be granted to introduce the Hajvery University, Lahore, (Amendment) Bill 2022.

 

to introduce the Hajvery University, Lahore, (Amendment) Bill 2022.

.........

 

ii۔   (مفادعامہ سے متعلق قراردادیں)

 

1.                 

جناب عرفان اللہ خان نیازی:

صوبائی اسمبلی پنجاب کا ایوان سمجھتا ہے کہ لاہور اور دیگر بڑے شہروں میں قانونی و غیرقانونی ہاؤسنگ سکیموں کی وجہ سے زرعی زمین/ گرین ایریاز میں کمی برق رفتاری سے ہو رہی ہے۔ یہ ایوان یہ بھی سمجھتا ہے کہ زرعی زمین / گرین ایریاز پر ہاؤسنگ سکیمیں بنوانے میں افسران و اہلکاران براہ راست یا بالواسطہ معاون بنے ہیں۔ یہ ایوان یہ بھی سمجھتا ہے کہ ہاؤسنگ سکیمیں بننے سے زرعی زمین اور زرعی اجناس میں واضح کمی واقع ہوئی ہے جو مہنگائی کا سبب ہے۔ یہ ایوان سمجھتا ہے کہ پرانے شہروں میں ہاؤسنگ سکیمیں بنانے کی بجائے نئے شہر آباد کرنے کی منصوبہ بندی کی جانی چاہئے اور شہروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے کثیر المنزلہ عمارتوں کی اہمیت اورضرورت پر زور دیا جانا چاہئے۔ لہذا صوبائی اسمبلی پنجاب کا ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ شہروں میں زرعی زمین / گرین ایریاز پر قانونی و غیرقانونی ہاؤسنگ سکیموں کو بنانے پر فی الفور پابندی عائد کی جائے، گزشتہ 15 سال کے دوران زرعی اراضی / گرین ایریاز پر ہاؤسنگ سکیموں کی اجازت دینے والوں کی نشاندہی کی جائے اور شہروں میں کثیر المنزلہ رہائشی عمارتوں کی اہمیت اور ضرورت سے عوام کو آگاہ کیا جائے۔

.........

 

2.                 

ملک خالد محمود بابر :

یہ ایوان حکومت پنجاب سے اس امر کی سفارش کرتا ہے کہ ضلع بہاولپور جو کہ پانچ تحصیلوں پر مشتمل ہے جس کا حدود الربع دو سو میل چاروں اطراف بنتا ہے جس کی آمدن صوبہ کے تمام اضلاع سے زیادہ ہے اس کی آمدن زیادہ تر احمد پور شرقیہ اور اوچ شریف سے ہوتی ہے۔ تحصیل احمد پور شرقیہ اس کی سب سے بڑی تحصیل ہے جس کی آبادی 21 لاکھ ہے جو کہ مظفر گڑھ، ملتان، رحیم یار خان اور سندھ کے علاقہ تک جاتی ہے یہاں سے ضلعی ہیڈ کوارٹر 80/90  کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ یہاں کی سینکڑوں عوام ہر روز ضلعی ہیڈ کوارٹر اپنے مسائل کے حل کے لئے بسوں، ویگنوں اور دیگر ذرائع آمدورفت سے جاتے ہیں۔ جس سے کافی مشکلات درپیش آتی ہیں۔ لہذا حکومت پنجاب تحصیل احمد پور شرقیہ کو دیگر نئے زیر غور بنائے جانے والے اضلاع جن کی آبادی احمد پور شرقیہ سے بہت کم ہے کے ساتھ ساتھ اس کو بھی فوری ضلع کا درجہ اور مبارک پور کو تحصیل کا درجہ دے اور یہاں پر یکم جولائی 2023 سے ضلعی ہیڈ کوارٹر کے دفاتر قائم کر کے الگ سے کام شروع کیا جائے۔

.........

 

3.                 

ملک واصف مظہر:

ملک مظہر عباس راں مرحوم سابقہ رکن پنجاب اسمبلی کی اپنے حلقہ کیلئے بےشمار خدمات ہیں، انہوں نے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے انتھک محنت کی۔ لہذا صوبائی اسمبلی پنجاب کے اس ایوان کی رائے ہے کہ قادر پور راں کے مقام پر زیر تعمیر ٹراما سنٹر کا نام انکی خدمات کے اعتراف میں
مظہر عباس ٹراما سنٹر رکھ دیا جائے۔

.........

 

4.                 

سید حسن مرتضیٰ:

سید عثمان محمود :

صوبہ بھر میں چند سال پہلے جملہ پرائیویٹ اسکولز میں دو بہن بھائی ایک ہی اسکول میں پڑھنے کی صورت میں ایک بچے کی مکمل اور دوسرے بچے کی آدھی فیس لی جاتی تھی۔ تین بہن بھائی ایک سکول میں پڑھنے پر تیسرے بچے کی مکمل فیس کی رعایت دی جاتی تھی۔ حال ہی میں اکثریت بڑے پرائیویٹ سکولوں نے اس رعایت پر عمل کرنا چھوڑ دیا ہے۔ لہذا صوبائی اسمبلی پنجاب کا یہ ایوان اس امر کا تقاضا کرتا ہے کہ پرائیویٹ سکولز میں فیس رعایت پر فی الفور عملدرآمد کروایا جائے۔

.........

5.                 

محترمہ ثانیہ کامران :

پنجاب میں نوول نکوٹین مصنوعات پر کنٹرول / پابندی دیگر صوبوں کی طرح، پنجاب میں بھی ای سگریٹ، ویپس اور دھوئیں کے بغیر نکوٹین کے نوول مصنوعات کی روک تھام کے لئے ابھی تک کوئی قانون سازی نہیں کی جا سکی۔ یہ مصنوعات پورے پاکستان میں وسیع پیمانے پر سوشل میڈیا اور یوٹیوب مارکیٹنگ کے ساتھ مقامی اسٹورز پر آن لائن ڈیلیوری اور ذاتی خریداری کے ذریعے آسانی سے دستیاب ہیں اور نوجوانوں کو اس جانب راغب کیا جا رہا ہے۔ یہ مصنوعات کی نسبتاً نئی قسم ہے اور تمباکو پر کنٹرول کے قوانین پہلے اپنائے گئے تھے اور یہ قوانین ان مصنوعات کی روک تھام کے لئے موثر نہیں ہیں۔ اس قرارداد کے ذریعے ایوان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ نوول مصنوعات کی روک تھام کے لئے قانون سازی کی جائے اور یہ ایوان صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ان مصنوعات کے اشتہارات، پروموشن اور سپانسر شپ پر پابندی لگائی جائے۔ عوامی مقامات پر اور کسی بھی دیگر تمباکو سے پاک علاقوں میں نوول مصنوعات کے استعمال پر بھی پابندی عائد کی جائے۔ ان مصنوعات کی فروخت پر سیگریٹ کی طرح سے ٹیکس لاگو کئے جائیں۔ اسکول، کالجز اور یونیورسٹیز کے آس پاس کے علاقوں میں ان کی فروخت پر پابندی عائد کی جائے۔

.........

CONTINUATION OF GENERAL DISCUSSION ON

 

1.                  POLITICAL SITUATION; AND

2.                  PRICE HIKE

.........

 

 

لاہور

عنایت اللہ لک

مورخہ: 22  دسمبر 2022

سیکرٹری

کاروائی کا خلاصہ

فی الحال دستیاب نہیں

منظور شدہ قراردادیں

قرارداد نمبر:143

 

محرک کا نام: میاں محمد اسلم اقبال سینئر وزیر ہاؤسنگ(PP-151)

 

پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان قواعد و ضوابط کے تحت متفقہ طور پر منظور کرتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے تحت اقتدار اعلیٰ خدائے بزرگ و برتر کے لئے مختص ہے جبکہ اختیارات کا سرچشمہ عوام ہیں۔ ریاستی و حکومتی ادارے / شخصیات ان حدود و قیود کے پابند ہیں جو دستور و قانون طے کرتے ہیں اور کسی فرد یا ادارے کے لئے ان سے فرار کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں۔ وفاق میں برسراقتدار امپورٹڈ حکومت دستور و قانون کے خلاف یلغار کئے ہوئے ہے اور صوبہ پنجاب اس یلغار کا نشانہ بن رہا ہے۔ پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (قائداعظم) کے اتحاد پر مشتمل منتخب اکثریتی حکومت کو اقلیت کی جانب سے سازش سے غیر مستحکم کرنے کی قابل مذمت کوشش ہو رہی ہے۔ صوبے میں ضمیر فروشی اور فلور کراسنگ جیسے شرمناک غیر قانونی ہتھکنڈوں کے ذریعے حکومت کو غیر مستحکم کر کے ووٹ و ایوان کے خلاف غیرجمہوری یلغار کا سلسلہ شروع ہے۔ گورنر پنجاب نے 22 دسمبر کی رات ایک خلاف قانون حکم نامے کے ذریعے ایوان کے منتخب وزیراعلیٰ اور صوبائی کابینہ کے خلاف اقدام سے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، عوامی مینڈیٹ کی توہین کی، ایوان کا استحقاق مجروح کیا، صوبے میں دستوری و انتظامی بحران پیدا کیا۔ صدر مملکت اس شرمناک اقدام کا نوٹس لیں اور انہیں فوری طور پر منصب سے معزول کرنے کا اہتمام کریں۔

 

یہ ایوان وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالہٰی پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتا ہے اور گورنر کے اقدامات کے خلاف سپیکر کی رولنگ کی مکمل تائید و توثیق کرتا ہے۔

 

ایوان

سیکریٹیریٹ

اراکین

کمیٹیاں

ایوان کی کارروائی

مرکز اطلاعات

رپورٹیں اورمطبوعات